ایک وقت تھا کہ بالی وڈ کی سرکردہ سٹنٹ وومن گيتا ٹنڈن کام کے لیے ماری ماری پھرا کرتی تھیں۔ وہ اپنے شوہر کے تشدد سے پریشان ہو کر اپنے دو بچوں کے ساتھ گھر سے بھاگ کر آئی تھیں اور انھیں یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ زندگي گزارنے کے لیے اب کہاں جانا ہے اور کیا کرنا ہے۔
وہ یاد کرتی ہیں: ’وہ اکثر مجھ سے کہا کرتا تھا کہ اگر تم مجھے چھوڑ کر
جاؤگی تو جسم فروشی کرنے پر مجبور ہو جاؤ گی اور سٹرپ کلبوں میں رقص کرو گی۔ میں نے بھی دماغ میں بٹھا لیا تھا کہ میں یہ کام کبھی نہیں کروں گی۔‘
لیکن ممبئی میں اکیلی ماں کی حیثیت سے گزارہ کرنے کے لیے انھیں اس کے علاوہ ہر دوسرے کام کے لیے ہاں کرنا پڑی۔ اسی لیے ایک دن جب ایک خاتون نے ان سے کہا کہ ’آپ تو ٹام بوائے لگتی ہو، کیا سٹنٹ کر سکتی ہو؟‘ تو انھوں نے بڑے اشتیاق سے اقرار کر لیا۔